میری شادی بلال سے ہوئی شادی کو چار سال ہوگئے شادی کے تین چار مہینے کے بعد سے ہمارے بیچ نا اتفاقی شروع ہوئی میرا شوہر مجھ سے بات ہی نہیں کرتا تھا میں پوچھتی تو کہتے مجھ سے نہیں ہوگا بات کرنا تیرے ساتھ میں ، ہمیشہ یہ بولتے تجھے چھوڑتوں، تجھے طلاق دیتوں، اور میری طرف سے تجھے طلاق یہ بھی کہتے یہ طلاق ہرچھوٹی چھوٹی بات پر بولتے ایک بار نہیں زیادہ سے زیادہ چالیس پچاس بار چار سال سے مارتے پیٹتے رہے اب تک یہ سب روم میں ہوتا تھا اور گھر کے بڈھوں کو یعنی سسرال والوں کو بولنے پر وہ مذاق کرتا، کہتے تھے لڑکے کی ماں اور دونوں بہنوں کی موجودگی میں یہ کہتے کہ اب میں نہیں رہتا تیرے ساتھ میں تجھے طلاق دیتوں تیرا میرا رشتہ ختم آج سے تو کون کی اور میں کون کا چار لوگوں میں بیٹھ کر ختم کرنے کی بات کرنے لگے۔
المستفتیہ: غزل ثانیہ۔


الجواب: -بعون الملک الوھاب- صورت مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوگئیں کہ الفاظ مذکورہ  "تجھے چھوڑتوں ، تجھے طلاق دیتوں یعنی تجھے چھوڑ رہا ہوں تجھے طلاق دے رہاہوں ، میری طرف سے تجھے طلاق” طلاق میں صریح ہیں بہار شریعت میں ہے:
"میں تجھے طلاق دیتا ہوں ۔۔۔۔۔ میں نے تجھے چھوڑا صریح ہے” اھ (ج٢، حصہ٨، ص١١٦، صریح کا بیان، مکتبۃ المدینہ کراچی)واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم۔

کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔ ٤ ربیع الغوث ١٤٤٦ھ مطابق، ٨ اکتوبر ٢٠٢٤ء