کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں سیاہ رنگ کے علاوہ کسی اور رنگ کا نقاب پہنناکیسا ہے ؟ اور نوز پیس پر ماشا اللہ لکھا ہو تو اس کو لگانا کیسا ہے؟ بینوا توجروا
المستفتی:نفیسہ فاطمہ ،بجرڈیہہ
الجواب بعون الملک الوھاب
نقاب پہننے کا مقصد سترپوشی اور پردہ داری ہے، اور یہ مقصد سیاہ رنگ کے نقاب میں بروجہ کمال حاصل تو چاہیے کہ سیاہ رنگ کا ہی نقاب استعمال کیا جائے ، اور اس کے علاوہ دیگر رنگوں کے نقاب کی بھی اجازت ہے البتہ ایسے سخت رنگ کا نقاب جس سے لوگوں کی نظریں اٹھیں اور سبب فتنہ بنے اس سے اجتناب ہی کریں۔
در مختارمیں ہے: ’’تمنع المرأة الشابة من كشف الوجه بين الرجال لالأنه عورة بل لخوف الفتنۃ‘‘ (ج:۲،ص:۷۹) نوزپیس پر ما شاء اللہ وغیرہ لکھنے اور ایسے نوز پیس کے لگانے سے اجتناب ہی چاہیے کہ اگر چہ وہ سروں پرہوتےہیں مگر اس کو دھونے، رکھنے کے وقت خدشۂ بے ادبی ہے۔
فتاوی ہند یہ میںہے:’’ لو كتب القران على الحيطان والجدران بعضھم قالوا يرجى أن يجوز ، وبعضھم كرھوا ذلك مخافة السقوط تحت اقدام الناس کذا في فتاوى قاضی خان ‘‘ (ج:۵،ص:۳۷۴) نیز اسی میںہے: ’’ بساط أو مصلى كتب عليه الملك للہ یکره بسطه والقعود عليه واستعمالہ‘‘(ج:۵،ص:۳۷۴) والله تعالیٰ اعلم
قد صح الجواب ،واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
واجد علی امجدی
خادم تاج الشریعہ دارالافتاء ،لوہتہ بنارس
کتبــــــــــــــــــــہ
محمد امتیاز امجدی غفرلہ
خادم تاج الشریعہ دارالافتاء ،لوہتہ بنارس
۲۳؍رجب المرجب۱۴۴۵ھ۴؍فروری۲۰۲۳ء
الجواب صحیح،واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
فقیر فیضان المصطفیٰ قادری غفرلہ
بانی وسرپرست جامعہ امام اعظم ابوحنیفہ ،لکھنؤ
Leave a Reply