تاج الشریعہ دارالافتاء

جامعہ تاج الشریعہ، بنارس

Advertisement

فاتحہ کرانے کے لیے گھی کا چراغ جلانا کیسا ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بارہویں شریف ، گیارہویں شریف ، یا چھٹی شریف کے موقع پر سونا یا چاندی کے چراغ جلانا،یا مٹی کے چراغ میں گھی ڈال کر جلانا ، کھانا یا ملیدہ کے اوپر رکھنا ، پھر فا تحہ پڑھنا درست ہے یا نہیں بینوا توجروا۔

المستفتی عبدالکریم تاج آباد شریف


باسمہ تعالیٰ وتقدس

الجواب بعون الملک الوھاب

شریعت مطہرہ نے عورتوں کے لئے سونے کا استعمال زیور کی صورت میں اور مردوں کے لئے ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی چاندی کی انگوٹھی کی اجازت دی ہے اور بس۔اس کے علاوہ سونے چاندی کی چیزوں کو استعمال کرنا جیسے سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا ،ان کے عطر دان سے عطر لگانا ،ان کی پیالیوں سے تیل لگانا ،گیارہویں ، بارہویں اور چھٹی شریف کے مواقع پر سونے چاندی کے چراغ جلانا بھی ناجائز ہے ،کما یستفاد من الکتب الفقہیہ۔

اور مٹی کے چراغ میں گھی جلانا اسراف ہے اور اسراف حرام ہے ،اور فاتحہ وقرآن خوانی کے لئے اگر کسی طور پر چراغ کی ضرورت محسوس ہو، اور اس خیال سے کہ تیل میں کبھی بدبو ہوتی ہے گھی سے چراغ روشن کرے تو کچھ آداب کے ساتھ جائز ہے ۔

اس تعلق سے مجدد اسلام امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ فرماتے ہیں: بلاضرورت گھی جلانا اسراف ہے اور اسراف حرام ہے اور فاتحہ وقرآن خوانی

اور درود خوانی کے لئے اگر چراغ قرب کی حاجت ہواور اس خیال سے کہ تیل میں کبھی بد بو آتی ہے ،گھی سے چراغ روشن کرے اور اس لحاظ سے کہ استعمالی چراغ صاف نہیں ہوتا ،اور کورے میں جلائیں تو وہ گھی پئے گا اور بے کار جائے گا ، لہذا آٹے کا چراغ بنائیں کہ آٹا پئے بھی تو اس کی روٹی پک سکتی ہے تو اس میں حرج نہیں ، مگر یہ عادت کرلینی کہ بلا ضرورت بھی فاتحہ کے لئے گھی جلائیں وہی اسراف وحرام ہے ، اور وہ صورت جواز جو ہم نے لکھی اس میں بھی وہ چراغ کھانے کے اوپر نہ رکھا جائے بلکہ کھانے سے الگ ۔ (فتاویٰ رضویہ قدیم جلد ٤)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واحکم

کتبہ
ضمیم احمد مصباحی رضوی
خادم تدریس وافتا دارالعلوم احمدیہ
بغدادیہ شطرنجی پورہ ناگپور

١٧ ربیع الآخر ١٤٤٦ ھ
٢١ اکتوبر ٢٠٢٤ ء

۔۔۔۔۔
پیشکش:
ابوضیاءغلام رسول سعدی

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے