تاج الشریعہ دارالافتاء

جامعہ تاج الشریعہ، بنارس

Advertisement

عرس کے لئے چندہ کرنا کیسا ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کسی بھی بزرگ کا عرس پاک منانے کے لئے لوگوں سے چندہ لینا کیسا ہے؟
شریعت کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب مع حوالہ جات عنایت فرمائیں عین نوازش و مہربانی ہوگی۔
سائل: محمد صغیر رضوی مقیم حال کیج ضلع بیڑ مہاراشٹرا


بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب -بعون الملک الوھاب- جائز ہے جبکہ جائز امور کے لئے ہو مثلاً مذہبی تقریری پروگرام اور زائرین کی ضیافت وغیرہ کے لئے ہاں! مزامیر کے ساتھ قوالی یا دیگر مروجہ غیر شرعی امور کے لئے چندہ کرنا اور چندہ دینا دونوں ناجائز وگناہ ہے۔ارشادِ باری تعالی ہے:
وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ  شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲﴾  (سورۃ المائدہ:٢)
ترجمہ: اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی  مدد کرو اور گناہ اور  زیادتی  پر باہم  مدد  نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ کا  عذاب   سخت  ہے۔(کنزالایمان)
اعلی حضرت امام احمد رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں:
"جوچندہ دیاجائے فاتحہ ونیاز شہدائے کرام میں صرف کیاجائے جبکہ چندہ دہندوں کی اجازت ہو کہ یہ ضروری چیز ہے۔” اھ (فتاوی رضویہ جدید، ج٢٤, ص١٤٥, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی
١٤ ربیع الثانی ١٤٤٦ھ مطابق ١٨ اکتوبر ٢٠٢٤ء

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے